Monday 23 November 2015

چلو رکھ کے رستوں میں پھر سے دیئے کسی کے قدم کے نشانوں کودیکھیں






چلو رکھ کے رستوں میں پھر سے دیئے کسی کے قدم کے نشانوں کودیکھیں
چلو پھر سے کھولیں کتابیں وفا کی محبت کے رنگیں فسانوں کو دیکھیں

چلو عہدِ رفتہ کو آواز دے دیں چلو مُڑ کے پچھلے زمانوں کو دیکھیں
جہاں من کی ہر اک تمنا ہو پوری فلک پہ اب ان آستانوں کو دیکھیں

محبت کے پنچھی کو آزاد کرکے محبت کی اونچی اڑانوں کو دیکھیں
شہر میں اگر کوئی ہمدم نہیں تو جنگل ، بیاباں ، ویرانوں کو دیکھیں

چلائیں بدن پہ اب اپنے ہی تیر طاقت جگر کی ، کمانوں کی دیکھیں
چلو مل کے مانگیں دعائیں ملن کی تاثیر اپنی زبانوں کی دیکھیں...!